Hazro City / Chhachh valley
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم


جب سے اوبامہ انتظامیہ امریکہ میں بر سراقتدار آئی ہے ،اس دن سے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر ڈرون طیاروں کے حملوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جو کہ ہمارے ملک کے کچھ حلقوں کے لیے غیرمتوقع ہے۔ حالانکہ امریکی پالیسوں پر گہری نظر رکھنے والے اس اضافے کی توقع کر رہے تھے بلکہ امریکہ کی پالیسیوں کی اندرونی خبر رکھنے والے کچھ حلقے یہ کہہ رہے ہیں کہ آئندہ موسم بہارسے قبل پاکستان میں کئے جانے والے ڈرون حملوں میں سو فیصد تیزی آسکتی ہے اور پاکستان کے کچھ مزید علاقے بھی اس کی زد میں آسکتے ہیں۔

جب بھی پاکستان کے کسی علاقے پر کسی ڈرون کا حملہ ہوتا ہے تو پاکستانی حکومت کا کوئی نہ کوئی اہم آدمی اس حملے پر احتجاج کرتا ہے اور عوام الناس پر یہی ظاہر کرتا ہے کہ حکومت پاکستان نہ صرف اس حملے کے خلاف صریحاً خلاف ہے بلکہ یہ ڈرون حملہ اس کی لاعلمی اور اجازت کے بغیر کیا گیا ہے۔

حالانکہ سبھی باخبر حلقے یہ جانتے ہیں کہ پاکستانی انتظامیہ نہ صرف جھوٹ بول رہی ہے بلکہ عوام الناس کو بے وقوف بھی بنا رہی ہے۔ پاکستانی علاقوں پر ڈرون حملوں کا آغاز مشرف دور میں اس وقت کیا گیا تھا جب امریکن اور اتحادی افواج کو بھاری جانی نقصانات اٹھانے پڑے تھے۔ اس دور میں امریکن انٹیلی جنس اداروں کی اطلاع پر امریکن زمینی دستوں نے پاک افغان سرحد پار کرکے پاکستانی علاقوں میں کاروائیاں کی تھیں اور بھاری جانی نقصانات بھی اٹھائے تھے کیوں کہ بعض اوقات طالبان کے ٹھکانوں کی اطلاع کرنے والے لوگ بذات ِ خود طالبان ہی ہوا کرتے تھے۔

یہ بات ذہن میں رہے کہ پرویزی دور میں جب بھی امریکن پاکستان میں داخل ہوا کرتے تھے ۔ہمارے حکام کو اس کی اطلاع ہوا کرتی تھی ۔یہ الگ بات ہے کہ آج کے دور کی طرح سے اس دور میں بھی حکام یہی ڈرامہ بازی کرتے تھے کہ یہ تمام زمینی کاروائیاں ان کی لاعلمی میں کی جا رہی ہیں۔ پھر امریکن گورنمنٹ نے بھاری جانی نقصانات سے بچنے کی خاطر ڈرون طیاروں کے استعمال کا فیصلہ کرلیا تھا ۔

اس سلسلے میں سابقہ امریکن صدر بش نے ایک باقاعدہ اجلاس میں ان حملوں کی باقاعدہ منظوری دی تھی ،بلکہ ان اداروں کا تعین بھی کیا تھاجنہوں نے اس سارے آپریشن کی نگرانی کرنا تھی۔ امریکن خفیہ ادارہ سی آئی اے ان اداروں میں سے ایک ادارہ ہے جو کہ ڈرون طیاروں کی پرواز، وقت، علاقے اور ٹارگٹ کا تعین کرتے ہیں۔

جب امریکن گورنمنٹ نے یہ فیصلہ کرلیا تھا کہ آئند ہ سے پاکستانی علاقوں میں
طالبان یا اسلام پسندوں کے خلاف زمینی کاروائی کی بجائے بغیر پائلٹ کے ہوائی جہاز ڈرون استعمال کئے جائیں گے ،تب امریکن انتظامیہ نے اس وقت کے پاکستانی آمر سے باقاعدہ ایک تحریری معاہدہ کیا تھا۔ مشرف نے کچھ پابندیوں کےساتھ ان حملوں کی اجازت دے دی تھی۔

ان پابندیوں کی موجودگی میں امریکن اپنے ہاتھوں کو بندھا ہوا محسوس کرتے تھے ۔ کیونکہ ان پابندیوں میں سے ایک پابندی یہ بھی تھی کہ امریکن ڈرون حملے سے پیشتر ٹارگٹ، ٹائم اور ٹیری ٹوری کے متعلق پاکستانی حکام کو مطلع کریں گے۔ مگر اب وہی امریکن حکام مشرف کے ریٹائر ہونے کے بعد اس پر بدعہدی اور امریکہ سے غداری کا الزام لگا رہے ہیں۔ اب امریکن حکام اپنے ہاتھوں کو بندھا ہوا محسوس نہیں کرتے کیونکہ موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے چند ہفتوں کے اندر ہی اندر امریکن حکومت نے پاکستانی حکام سے ایک نیا معاہدہ کیا تھا۔

اس معاہدے کی رو سے ڈرون طیاروں کی کاروائی پر عائد بہت ساری پابندیاں یکسر ختم کردی گئی ہیں ۔یہاں تک کہ اب امریکنوں کو یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ نہ صرف تمام قبائلی علاقوں میں بلکہ بلوچستان، صوبہ سرحد اور پنجاب کے جنوبی اضلاع میں بھی آزادانہ کاروائیاں کر سکتے ہیں۔ یہ جو میڈیا میں پچھلے کئی ماہ سے ایک تواتر سے یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ پنجاب کے جنوبی اضلاع میں شدت پسندوں کے ٹھکانے ہیں یا پھر اب یہ بھی کہا جارہا ہے کہ سواتی پشتونوں کے بھیس میں کچھ شدت پسند پنجاب اور سندھ کے علاقوں میں داخل ہو چکے ہیں۔ یہ سب ہماری ذہن سازی ہے۔

تاکہ کل کلاں جب امریکن ڈرون کے ذریعے سے بلوچستان کے کچھ علاقوں پر کاروائی کریں تو عوام الناس زیادہ شدید احتجاج نہ کریں بلکہ الٹا ہم ہی ایک دوسرے کو یوں سمجھائیں کہ دیکھو امریکن کتنے اچھے ہیں کہ شدت پسند تو پنجاب اور سندھ میں بھی چھپے ہوئے ہیں مگر امریکنوں نے ان پر حملہ نہیں کیا کیونکہ وہ سویلین کی جانوں کا بہت خیال رکھتے ہیں۔ یوں امریکن ہمارے صوبے بلوچستان کی فضائی حدود میں اس دن کاروائی کریں گے جس دن ان کو یہ یقین ہو جائے گا کہ پاکستان کی رائے عامہ ہموار ہو چکی ہے۔

ورنہ بش حکومت کے دور میں ہونے والے ایک معاہدے کی رو سے امر یکہ پورے پاکستان کے اندر کسی بھی جگہ ،کسی بھی ٹارگٹ کو کسی بھی وقت نشانہ بنا سکتا ہے اور امریکہ کو ایسا کرنے سے صرف اور صرف عوامی مخالفت کا خوف مانع رکھے ہوئے ہے ۔

کچھ دن قبل ہی ایک امریکن تھنک ٹینک کہہ رہا تھا کہ موسم بہار سے قبل ہم اپنے آپریشنز کا پھیلاؤ بلوچستان تک بڑھا دیں گے کیونکہ اب تک آدھے پاکستانی کنونس ہو چکے ہیں کہ بلوچستان میں چھپے ہوئے شدت پسند علیٰحدگی پسند ہیں اور میں اس کی یہ بات سن کر یہ سوچ رہا تھا کہ اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ امریکن صرف صوبہ بلوچستان تک ہی محدود رہیں گے اور اس کے بعد مزید آگے نہیں بڑھیں گے ؟
(امریکن یوم ِ آزادی کے موقع پر ایک اہم مضمون)
Hazro City / Chhachh valley
Asslam-o-Alaikum,
I am fine Alhamad-o-LILAH, I hope you have had celebrated your Eid well! Thanks ALLAH.
Here is attached a news and a related article published months ago written by me & published by you, proves that I am right, Insha ALLAH future will prove that my every word is a truth, because my articles are based on some vital leaked information and inside stories; not creation of imagination, dreams or personal desires.
The purpose of this letter is solely to say thank you that you have published all my articles & memoir without altering, subtracting or deforming, presented all my writings/articles to readers and general public in real shape from A to Z.
You know? Some editors changed headings or dropped some very important lines from my articles; you can feel the pain of this cruel act as you all are writers and columnist basically, as I. Some times I did decided to stop sending my articles to them but thought, at least one person is reading facts narrated by me and later he himself deleting and cutting one word or single sentence, to prove my articles a useless effort.
I appreciate you, say thank you and pray Almighty ALLAH for your safety, prosperity, progress, health and especially EMAANN.
May ALLAH Aleem accept; Aamin.



Sources: US eyes more drone hits on terror havens
By LARA JAKES and ANNE GEARAN, Associated Press Writers Lara Jakes And Anne Gearan, Associated Press Writers 2 mins ago (early morning>> Mon. Sep,22,2009.)
WASHINGTON – The White House is considering expanding counterterror operations in Pakistan to refocus on eliminating al-Qaida instead of mounting a major military escalation in Afghanistan.
Two senior administration officials said Monday that the renewed fight against the terrorist organization could lead to more missile attacks on Pakistan terrorist havens by unmanned U.S. spy planes. The officials spoke on condition of anonymity because no decisions have been made.
Top aides to President Barack Obama said he still has questions and wants more time to decide.
The officials said the administration would push ahead with the ground mission in Afghanistan for the near future, still leaving the door open for sending more U.S. troops. But Obama's top advisers, including Vice President Joe Biden, have indicated they are reluctant to send many more troops — if any at all — in the immediate future.
In weekend interviews, Obama emphasized that disrupting al-Qaida is his "core goal" and worried aloud about "mission creep" that moved away from that direction. "If it starts drifting away from that goal, then we may have a problem," he said.
The proposed shift would bolster U.S. action on Obama's long-stated goal of dismantling terrorist havens, but it could also complicate American relations with Pakistan, long wary of the growing use of aerial drones to target militants along the porous border with Afghanistan.
The prospect of a White House alternative to a deepening involvement in the stalemated war in Afghanistan comes as administration officials debate whether to send more troops — as urged in a blunt assessment of the deteriorating conflict by the top U.S. commander there, Gen. Stanley McChrystal.
The two senior administration officials said Monday that one option would be to step up the use of missile-armed unmanned spy drones over Pakistan that have killed scores of militants over the last year.
The armed drones could contain al-Qaida in a smaller, if more remote area, and keep its leaders from retreating back into Afghanistan, one of the officials said.
Most U.S. military officials have preferred a classic counterinsurgency mission to keep al-Qaida out of Afghanistan by defeating the Taliban and securing the local population.
However, one senior White House official said it's not clear that the Taliban would welcome al-Qaida back into Afghanistan. The official noted that it was only after the 9/11 attacks that the United States invaded Afghanistan and deposed the Taliban in pursuit of al-Qaida.
Pakistan will not allow the United States to deploy a large-scale military troop buildup on its soil. However, its military and intelligence services are believed to have assisted the U.S. with airstrikes, even while the government has publicly condemned them.
The Pakistan Embassy in Washington did not immediately return calls seeking comment.
Wider use of missile strikes and less reliance on ground troops would mark Obama's second shift in strategy and tactics since taking office last January.
Such a move would amount to an admission that using a traditional military strategy to take on the Taliban with thousands more troops is doomed to failure, echoing Russia's disastrous Afghanistan invasion in the late 1980s and other ill-fated conquerors in the more distant past.
But stepping up attacks on the remnants of al-Qaida also would dovetail with Obama's presidential campaign promise of directly going after the terrorist network that spawned the Sept. 11, 2001, attacks on New York and Washington.
Over the past few weeks, White House and Pentagon officials have debated the best way to defeat al-Qaida — and whether to send more troops to Afghanistan to battle the extremist Taliban elements that hosted Osama bin Laden and his operatives in the 1990s and have continued to aid the terrorist group.
McChrystal has argued that without more troops the United States could lose the war against the Taliban and allied insurgents.
"Resources will not win this war, but under-resourcing could lose it," McChrystal wrote in a five-page Commander's Summary that was unveiled late Sunday by the Washington Post. His 66-page report, which was also made public by the Post in a partly classified version after appeals from Pentagon officials, was sent to Defense Secretary Robert Gates on Aug. 30 and is now under review at the White House.
White House officials have made clear that Pakistan should be the top concern since that is where top al-Qaida leaders, including bin Laden himself, are believed to be hiding. Very few al-Qaida extremists are believed to still be in Afghanistan, according to military and White House officials.
There have been more than 50 missile strikes against Pakistan targets since August 2008, according to an Associated Press count. Two weeks ago, a U.S. drone killed a key suspected al-Qaida recruiter and trainer, Pakistani national Ilyas Kashmiri.
A draft study by Notre Dame Law School professor Mary Ellen O'Connell found that drone attacks by the U.S. in Pakistan began in 2004, jumped dramatically in 2008 and continue to climb so far this year.
But the attacks target Taliban in Pakistan as well as al-Qaida, O'Connell said in an interview Monday, pointing to an Aug. 5 CIA missile strike that killed Taliban leader Baitullah Mehsud.
"The only reason people think drones are successful is because they're doing a body count," O'Connell said. "They're not looking at the bigger picture" of Pakistani animosity, she added.
One of the White House officials said that Mehsud, an al-Qaida ally, was targeted as a threat to Pakistan at the behest of that nation's leaders.
On Capitol Hill, lawmakers divided largely on party lines over whether more U.S. troops should be sent to Afghanistan. Several said McChrystal's assessment shows that the American strategy in Afghanistan remains murky, and renewed demands that the general personally explain his conclusions to Congress.
"We have reached a turning point in Afghanistan as to whether we are going to formally adopt nation-building as a policy," said Sen. Jim Webb, D-Va., a former secretary of the Navy during the Reagan administration.
High-level Obama aides said the Pentagon's case to send more troops was being pushed most aggressively by Joint Chiefs chairman Adm. Mike Mullen.
White House officials were caught off guard and reacted with displeasure last week when Mullen told a Senate panel that more troops were all but certainly needed in Afghanistan, and that a second report asking for the additional forces would be delivered "in the very near future."
Gates has said he has not decided whether he agrees that more troops are needed, and Obama made clear in his weekend interviews that he is far from ready to decide.
___
AP White House Correspondent Jennifer Loven and AP researcher Judith Ausuebel in New York contributed to this report.
Hazro City / Chhachh valley
یو می اور ہم

عینینی فلسفہ میں دہشتگردی کی وضاحت کرتے ہوئے ہیگل نے کہا تھاکہ سب سے بڑی دہشتگردی معاشی و اقتصادی دہشتگردی ہوئی ہے اور سب سے بڑا قتل معاشی قتل ہوتا ہے۔
آج پاکستانیوں کا بد ترین معاشی استحصال ہو رہا ہے پوری قوم معاشی قتل عام کی زد میں ہے ،روز قوم پر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں ایک نئی معاشی ضرب پڑتی ہے اس قوم کا روز ایک عضو کاٹ لیا جاتا ہے، ہر روز قوم کو ایک نیا زہر پینا پڑتا ہے ،لیکن اس قوم کی سسکیاں سننے والا کوئی نہیں ،کیونکہ ہم خود اسلامی تعلیمات کو خیر باد کہہ کر صلیبی جمہوری سرمایہ دارانہ نظام میں اپنی فلاح ڈھونڈتے رہے ۔ہم اپنا خلافتی جمہوری نظام بالائے طاق رکھ کر ابلیسی جمہوریت کی کیکر سے گلاب اگنے کی توقع کئے بیٹھے ہیں۔ جبکہ قران پاک نے واضح الفاظ میں تاکید کی ہے کہ جو قران سے منہ موڑے گا اس کی معیشت تنگ ہو جائیگی ،ہمارے یہاں ہر گھر میں قران ہونے کے باوجود بھی ہم اپنی قومی زندگی اور نظام حیات کے کسی ایک رنگ میں نہ ڈھل سکے مسلمان کہلائے مگر اسلام کو بے دخل کئے رکھا پاکستانی کہلوائے مگر پاکستانیت کو پاکستان سے باہر رکھا،پاکستان میں اسلام آباد تو ہے لیکن اسلام نہیں ،پاکستان میں قائد اعظم کا نظریہ اور اسلام کے قرانی نظام حیات کی کبھی کارفرمائی نہیں رہی بلکہ عوام دشمن نظریہ شکن سودی استحصالی اور جاگیردارانہ نظام ہی قائم رہا ،چند خاندانوں کا استحصالی گروہ ہمیشہ پاکستان کے وسائل اور رزق کے چشموں پر قابض رہا ،جاگیردار ،سرمایہ دار ، و استحصالی جمہوریت کے پیروکار پاکستانیوں کا استحصال در استحصال کرتے چلے آرہے ہیں ۔ یہودیوں کی ملٹی نیشنل کمپنیاںخوش نما اشتہارات دکھا کر عوام اور پاکستان کے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں ،مملکت پاکستان کے سب سے اعلی منصب پر فائز پاکستان کا کرپٹ اعظم مسٹر 10%این آر او یافتہ زرداری ہو تا آمریت کی باقیات اور دو مرتبہ وزارت عظمی کے منصب پر جلوہ افرروز رہنے والے میاں نوازشریف ہوں یا اسلامی نظام کے نفاذ کے نام نہاد علمبرادار ،دھرنائی سیاست کا پرچار کرنیوالے قاضی حسین احمد یا درباری اقتداری مولوی مولانا فضل الرحمان یا مظلوموں کے خود ساختہ ٹھیکیدار الطاف حسین یا گاندھیوں اور کانگریسیوں کی باقیات سرخ پوش اسفند یارولی ان کی تمام سیاسی و مذہبی سرگرمیوں کا واحد مرکز اقتدار و اختیار کا حصول اور دوسروںکی حکمرانی ختم کرکے اپنی حکمرانی قائم کرنا ہے اپنوں کو لوٹ کر اپنے فارن بینک اکاؤنٹ بھرنا ہے۔ اپنے نجی اثاثوں اور دولت کے انبار میں اضافہ کرنا ہے ،ان خود ساختہ لیڈروں ،قائدوں اور رہبروں کے پاس اخباری بیانات بلند و بالا کاغذی دعوؤں اور انتخابی وعدوں کے سوا کچھ بھی نہیں ،آج پاکستان میں انسانی جان سستی اور آٹا مہنگا ہے ۔پاکستانیوں کو آٹے، بجلی ،چینی اور روزگار سے محروم کر کے ان سیاستدانوں نے جو جرم کیا ہے ان ناقابل معافی قومی جرائم کی پاداش میں یہ سب پھانسی پر لٹکا دینے کے لائق ہیں،یہ لیڈر کہلاتے ہیں پاکستان کے اور ڈکٹیشن امریکا سے لیتے ہیں،یہ کھاتے پاکستان کا ہیں اور گاتے برطانیہ و بھارت کا ،یہ پڑوس میں روس چھوڑ کر امریکاپہنچ جاتے ہیں ،یہ فیلڈ مارشل بن کر امریکہ کو فوجی اڈے اور بھارت کو پاکستان کے دریا بیچ دیتے ہیں ، یہ انکل سام کے سفارشی خط لے کر آتے ہیں کہ حامل رقعہ ہذہ کو وزیر اعظم پاکستان تعینات کیا جائے۔یہاں بھارتی ایجنٹ ہونے کو غداری گردانا جاتا ہے اور امریکی ایجنٹ ہونے کو باعث فخر۔ یہ ایک فون کال پر '' یو می اور ہم'' کا اعلان کر کے کارگل کی جیتی ہوئی جنگ ہار دیتے ہیں، یہ لوڈ شیڈنگ ،پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے،مہنگائی ،بیروزگاری اور عوامی مسائل پر باہر نکلنے کے بجائے قوم کو لاحاصل ایشوز میں پھنسا کر رکھتے ہیں یہ راہبران قوم نہیں راہزن ہیں اور جب راہبر ہی راہزن بن جائے اور قوم کو کوئی گلے سڑے فاسدانہ نظام سے نجات نہ دلائے تو ایسی صورتحال میں اگر ایک گروہ نکلے جو کہ نفاذ شریعت کا دعویدار ہو تو کیا وہ دہشتگرد ہوتا ہے؟ہاں وہ دہشتگرد ہوتا ہے کیونکہ ہر انقلابی کو دہشتگرد ہی کہا جاتا ہے ،وہ وہ بغاوت جو ناکام ہو جائے وہ دہشتگردی ہوتی ہے ،ظاہر ہے قوم کو ہر روز اشیائے خوردونوش کی قیمتں بڑھا کر مہنگائی کے کند آلے سے ذبح کرنیوالوں کو ہر وہ شخص جو ان کیخلاف آواز اٹھائے گا دہشتگرد ہی دکھے گا ،کیونکہ اگر قوم کو علم مل گیا انہیں شعور آگیا تو قوم خود ہی ان راہزنوں کو ٹھکانے لگا دے گی ۔میں نے وہ وقت بھی دیکھا ہے جب کابل کے بازار میں سڑک کے کنارے بیٹھا منی چینجر دکان بند کرنے جاتا تھا تو وہ پیسوں پر رومال ڈال کر چلا جاتا تھا کیونکہ اسے یقین تھا کہ میرے پیسے کوئی چوری نہیں کرسکے گا ،اسے قانون پر یقین تھا کیا آج اسلام آباد میں کوئی دکاندار 10منٹ اپنی دکان کھلی چھوڑ کر باہر جاسکتا ہے؟۔اگر سیاست کا مقصد قوم کی خدمت کرنا ہے تو اس سے بہتر ملک و قوم کی کیا خدمت ہو گی کہ تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں اور ان کے رہنما اپنی پوری توانائیاں اور ذرائع وسائل کے ساتھ بے روزگاری اور مہنگائی کیخلاف مہم چلائیں،معاشرے سے بھوک اور افلاس ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں عوام کو مرنے اور خود کشی کرنے سے بچائیں ،آج ملک کا ہر تیسرا نوجوان بے روزگاری کے اندھیرے میں بھٹک رہا ہے ،ارباب سیاست اور ابن الوقت حکمرانوں نے قوم کی نس نس میں فاقوں،غربت اور مہنگائی کا زہر بھر دیا ہے ،تعلیم یافتہ ڈگری ہولڈرنوجوانوں کی مجرمانہ سرگرمیاں اور تلاش معاش میں بھٹکتی ہوئی سینکڑوں مجبور و بے کس پاکستانی لڑکیوں کی عصمت فروشی کے شرمناک واقعات اور معاشی تنگدستیوں کے باعث ہزاروں لوگوں کی خود سوزیوں اور خودکشیوں نے اس نام نہاد اسلامی جمہوری ایٹمی پاکستان کے سماجی کھوکھلا پن کو بے نقاب کر دیا ہے