Hazro City / Chhachh valley
یو می اور ہم

عینینی فلسفہ میں دہشتگردی کی وضاحت کرتے ہوئے ہیگل نے کہا تھاکہ سب سے بڑی دہشتگردی معاشی و اقتصادی دہشتگردی ہوئی ہے اور سب سے بڑا قتل معاشی قتل ہوتا ہے۔
آج پاکستانیوں کا بد ترین معاشی استحصال ہو رہا ہے پوری قوم معاشی قتل عام کی زد میں ہے ،روز قوم پر اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے کی صورت میں ایک نئی معاشی ضرب پڑتی ہے اس قوم کا روز ایک عضو کاٹ لیا جاتا ہے، ہر روز قوم کو ایک نیا زہر پینا پڑتا ہے ،لیکن اس قوم کی سسکیاں سننے والا کوئی نہیں ،کیونکہ ہم خود اسلامی تعلیمات کو خیر باد کہہ کر صلیبی جمہوری سرمایہ دارانہ نظام میں اپنی فلاح ڈھونڈتے رہے ۔ہم اپنا خلافتی جمہوری نظام بالائے طاق رکھ کر ابلیسی جمہوریت کی کیکر سے گلاب اگنے کی توقع کئے بیٹھے ہیں۔ جبکہ قران پاک نے واضح الفاظ میں تاکید کی ہے کہ جو قران سے منہ موڑے گا اس کی معیشت تنگ ہو جائیگی ،ہمارے یہاں ہر گھر میں قران ہونے کے باوجود بھی ہم اپنی قومی زندگی اور نظام حیات کے کسی ایک رنگ میں نہ ڈھل سکے مسلمان کہلائے مگر اسلام کو بے دخل کئے رکھا پاکستانی کہلوائے مگر پاکستانیت کو پاکستان سے باہر رکھا،پاکستان میں اسلام آباد تو ہے لیکن اسلام نہیں ،پاکستان میں قائد اعظم کا نظریہ اور اسلام کے قرانی نظام حیات کی کبھی کارفرمائی نہیں رہی بلکہ عوام دشمن نظریہ شکن سودی استحصالی اور جاگیردارانہ نظام ہی قائم رہا ،چند خاندانوں کا استحصالی گروہ ہمیشہ پاکستان کے وسائل اور رزق کے چشموں پر قابض رہا ،جاگیردار ،سرمایہ دار ، و استحصالی جمہوریت کے پیروکار پاکستانیوں کا استحصال در استحصال کرتے چلے آرہے ہیں ۔ یہودیوں کی ملٹی نیشنل کمپنیاںخوش نما اشتہارات دکھا کر عوام اور پاکستان کے وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں ،مملکت پاکستان کے سب سے اعلی منصب پر فائز پاکستان کا کرپٹ اعظم مسٹر 10%این آر او یافتہ زرداری ہو تا آمریت کی باقیات اور دو مرتبہ وزارت عظمی کے منصب پر جلوہ افرروز رہنے والے میاں نوازشریف ہوں یا اسلامی نظام کے نفاذ کے نام نہاد علمبرادار ،دھرنائی سیاست کا پرچار کرنیوالے قاضی حسین احمد یا درباری اقتداری مولوی مولانا فضل الرحمان یا مظلوموں کے خود ساختہ ٹھیکیدار الطاف حسین یا گاندھیوں اور کانگریسیوں کی باقیات سرخ پوش اسفند یارولی ان کی تمام سیاسی و مذہبی سرگرمیوں کا واحد مرکز اقتدار و اختیار کا حصول اور دوسروںکی حکمرانی ختم کرکے اپنی حکمرانی قائم کرنا ہے اپنوں کو لوٹ کر اپنے فارن بینک اکاؤنٹ بھرنا ہے۔ اپنے نجی اثاثوں اور دولت کے انبار میں اضافہ کرنا ہے ،ان خود ساختہ لیڈروں ،قائدوں اور رہبروں کے پاس اخباری بیانات بلند و بالا کاغذی دعوؤں اور انتخابی وعدوں کے سوا کچھ بھی نہیں ،آج پاکستان میں انسانی جان سستی اور آٹا مہنگا ہے ۔پاکستانیوں کو آٹے، بجلی ،چینی اور روزگار سے محروم کر کے ان سیاستدانوں نے جو جرم کیا ہے ان ناقابل معافی قومی جرائم کی پاداش میں یہ سب پھانسی پر لٹکا دینے کے لائق ہیں،یہ لیڈر کہلاتے ہیں پاکستان کے اور ڈکٹیشن امریکا سے لیتے ہیں،یہ کھاتے پاکستان کا ہیں اور گاتے برطانیہ و بھارت کا ،یہ پڑوس میں روس چھوڑ کر امریکاپہنچ جاتے ہیں ،یہ فیلڈ مارشل بن کر امریکہ کو فوجی اڈے اور بھارت کو پاکستان کے دریا بیچ دیتے ہیں ، یہ انکل سام کے سفارشی خط لے کر آتے ہیں کہ حامل رقعہ ہذہ کو وزیر اعظم پاکستان تعینات کیا جائے۔یہاں بھارتی ایجنٹ ہونے کو غداری گردانا جاتا ہے اور امریکی ایجنٹ ہونے کو باعث فخر۔ یہ ایک فون کال پر '' یو می اور ہم'' کا اعلان کر کے کارگل کی جیتی ہوئی جنگ ہار دیتے ہیں، یہ لوڈ شیڈنگ ،پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے،مہنگائی ،بیروزگاری اور عوامی مسائل پر باہر نکلنے کے بجائے قوم کو لاحاصل ایشوز میں پھنسا کر رکھتے ہیں یہ راہبران قوم نہیں راہزن ہیں اور جب راہبر ہی راہزن بن جائے اور قوم کو کوئی گلے سڑے فاسدانہ نظام سے نجات نہ دلائے تو ایسی صورتحال میں اگر ایک گروہ نکلے جو کہ نفاذ شریعت کا دعویدار ہو تو کیا وہ دہشتگرد ہوتا ہے؟ہاں وہ دہشتگرد ہوتا ہے کیونکہ ہر انقلابی کو دہشتگرد ہی کہا جاتا ہے ،وہ وہ بغاوت جو ناکام ہو جائے وہ دہشتگردی ہوتی ہے ،ظاہر ہے قوم کو ہر روز اشیائے خوردونوش کی قیمتں بڑھا کر مہنگائی کے کند آلے سے ذبح کرنیوالوں کو ہر وہ شخص جو ان کیخلاف آواز اٹھائے گا دہشتگرد ہی دکھے گا ،کیونکہ اگر قوم کو علم مل گیا انہیں شعور آگیا تو قوم خود ہی ان راہزنوں کو ٹھکانے لگا دے گی ۔میں نے وہ وقت بھی دیکھا ہے جب کابل کے بازار میں سڑک کے کنارے بیٹھا منی چینجر دکان بند کرنے جاتا تھا تو وہ پیسوں پر رومال ڈال کر چلا جاتا تھا کیونکہ اسے یقین تھا کہ میرے پیسے کوئی چوری نہیں کرسکے گا ،اسے قانون پر یقین تھا کیا آج اسلام آباد میں کوئی دکاندار 10منٹ اپنی دکان کھلی چھوڑ کر باہر جاسکتا ہے؟۔اگر سیاست کا مقصد قوم کی خدمت کرنا ہے تو اس سے بہتر ملک و قوم کی کیا خدمت ہو گی کہ تمام سیاسی ومذہبی جماعتیں اور ان کے رہنما اپنی پوری توانائیاں اور ذرائع وسائل کے ساتھ بے روزگاری اور مہنگائی کیخلاف مہم چلائیں،معاشرے سے بھوک اور افلاس ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں عوام کو مرنے اور خود کشی کرنے سے بچائیں ،آج ملک کا ہر تیسرا نوجوان بے روزگاری کے اندھیرے میں بھٹک رہا ہے ،ارباب سیاست اور ابن الوقت حکمرانوں نے قوم کی نس نس میں فاقوں،غربت اور مہنگائی کا زہر بھر دیا ہے ،تعلیم یافتہ ڈگری ہولڈرنوجوانوں کی مجرمانہ سرگرمیاں اور تلاش معاش میں بھٹکتی ہوئی سینکڑوں مجبور و بے کس پاکستانی لڑکیوں کی عصمت فروشی کے شرمناک واقعات اور معاشی تنگدستیوں کے باعث ہزاروں لوگوں کی خود سوزیوں اور خودکشیوں نے اس نام نہاد اسلامی جمہوری ایٹمی پاکستان کے سماجی کھوکھلا پن کو بے نقاب کر دیا ہے
0 Responses

Post a Comment